خبرِ تحیرِ عشق سن، نہ جنوں رہا، نہ پری رہینہ تو تُو رہا، نہ تو میں رہا، جو رہی سو بے خبری رہی
شہِ بے خودی نے عطا کیا، مجھے اب لباسِ برہنگینہ خرد کی بخیہ گری رہی، نہ جنوں کی پردہ دری رہی
چلی سمتِ غیب سے اک ہوا کہ چمن…
hmmm
Home
Feed
Search
Library
Download